پٹنہ: رانچی یونی ورسیٹی ، رانچی کی سابق صدر شعبہ اردو،افسانہ نگار ،ناقد اور محقق ڈاکٹر کہکشاں پروین کاشب منگل کو تقریباً گیارہ بجے دلی کے ایک پرائیوٹ اسپتال میں مختصر علالت کے بعد انتقال ہو گیا ۔ ان کی عمر تقریباً 66سال تھی ۔ ان کے پسماندگان میں 2بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہے ۔ان کے شوہر سید فاطمی حسین حیات ہیں۔ رانچی یونی ورسیٹی کے سابق صدر شعبہ اردو ڈاکٹر سید ارشد اسلم نے کہکشاں پروین کے خاندان کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ان کے جسد خاکی کو دلی سے پٹنہ لایا جا رہا ہے جہاں بدھ کو ظہر کی نماز کے بعد نیو عظیم آباد کالونی میں ان کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی اور وہیں تدفین عمل میں آئے گی۔انہوں نے بتایا کہ کہکشاں پروین اپنے بیٹے کے یہاں پونے گئی ہوئی تھیں جہاں ان کی طبیعت جب زیادہ خراب ہو گئی تو انہیں ائیر لفٹ سے دلی لے جایا گیا اور میدانتا اسپتال میں داخل کرایا گیا ۔وہیں انہوں نے آخری سانس لی۔
بدھ کو پٹنہ کی نیو عظیم آباد کالونی میں بعد نماز ظہر نماز جنازہ
ڈاکٹر کہکشاں پروین کی پیدائیش 26فروری 1958کو مغربی بنگال کے پرولیا ضلع میں ہوئی۔ان کے والدکانام مسعود الدین اور والدہ کانام آسیہ خاتون ہے۔ کہکشاں پروین کی شادی 1985 میں سید فاطمی حسین سے ہوئی۔ان کی ابتدائی تعلیم پرولیا میں ہی ہوئی۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیم رانچی میں حاصل کی۔ رانچی ویمنس کالج سے بی اے کیا۔ایم اے اردو کی ڈگری رانچی یونیورسٹی ،رانچی سے لی اور اسی یونیورسٹی سے 1985 میں پی ایچ ڈی کیا۔ان کی تحقیق کا موضوع”صالحہ عابد حسین بحیثیت ناول نگار”تھا۔ کہکشاں پروین نے تقریباً 9سال بوکارو ویمنس کالج میں درس وتدریس کے فرائض انجام دیئے ۔ وہ کچھ عرصے تک ڈورنڈا کالج میں ۔شعبہ اردو سے بھی وابستہ رہیں۔اس کے بعد 2015 میں رانچی یونیورسٹی میں صدر شعبہ کے عہدے پر فائز ہوئیں۔ ان کی پہلی کہانی "یہ نہ تھی ہماری قسمت ” ہے جو 1978میں شائع ہوئی۔ کہکشاں پروین کے اب تک کئی افسانوی مجموعے اور تنقید کی کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ ان میں "ایک میٹھی دھوپ” 1986 میں، دھوپ کا سفر 1990 میں،سرخ لکیریں 1998 میں پانی کاچاند 2009میں اور مور کے پاؤں 2019 میں منظر عام پر آئے ۔ ان کی تنقیدی کتابوں میں "شیشہ افکار” "منٹو اور راجندر سنگھ بیدی کا تقابلی مطالعہ ” اور "منٹو اور واجدہ تبسم کے کرداروں کا نفسیاتی تجزیہ” شامل ہے۔ڈاکٹر سید ارشد اسلم نے بتایا کہ ڈاکٹر کہکشاں پروین کا آخری افسانوی مجموعہ”جہان کہکشاں” ابھی کچھ دن پہلے چھپ کر آیا ہے جسے مکمل حسین نے ترتیب دیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر کہکشاں پروین اپنے اس آخری افسانوی مجموعے کو نہیں دیکھ سکیں ۔ کتاب کایہ بنڈل ان کے گھر پر بند پڑا ہے۔ وہ بہت اچھی افسانہ نگار تھیں ۔سوشل میڈیا پر ان کے انتقال کی خبر آتے ہی ادبی حلقہ سوگوار ہو گیا ۔