پریاگ راج: سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد آج کساری مساری قبرستان واقع اپنے بیٹے اسد کے پہلو میں دفن کردیئے گئے۔ ساتھ ہی ان کے بھائی اشرف کو بھی بغل میں دفن کیا گیا۔ اس موقع پر عتیق احمد کے دونوں نابالغ بیٹے بھی نماز جنازہ میں شریک ہوئے جبکہ اشرف کی بیٹی اور بیوہ زینب بھی قبرستان میں موجود رہے۔ عتیق احمد کی بیوزہ شائشتہ نہیں پہنچیں۔
عتیق احمد کے دونوں نابالغ بیٹے جنازہ میں شریک، بھائی اشرف بھی ہوئے سپرد خاک
اس سے قبل دونوں کی میت ان کے بہنہوئی اور دو رشتہ دار لے کر پہنچے تھے۔ اور دونوں چھوٹے بیٹوں کو ریمانڈ ہوم سے لایا گیا۔
قبرستان میں صرف چنندہ رشتہ داروں کو جانے دیا گیا۔ قبرستان سے قریب 300 میٹر کی دوری پر سبھی کو روک دیا گیا جبکہ میڈیا اہلکاروں کو قبرستان کے باہر تک جانے دیاگیا۔
قابل ذکر ہے کہ عتیق اور اس کے بھائی اشرف کا سنیچر کی رات پریاگ راج میں قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس دونوں کو میڈیکل ٹیسٹ کے لیے ہسپتال لے جا رہی تھی۔ صحافی ساتھ ساتھ چلتے ہوئے عتیق اور اشرف سے سوال کر رہے تھے۔ اس دوران تین حملہ آوروں نے پولیس کا حفاظتی حصار توڑ کر عتیق کے سر میں گولی ماری، پھر اشرف پر فائرنگ کی۔ دونوں کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔
حملہ آور میڈیا والوں کی شکل اختیار کر آئے تھے۔ ان کے نام لولیش تیواری، سنی اور ارون موریہ ہیں۔ تینوں نے حملے کے فوراً بعد ہتھیار ڈال دیے۔ لاولیش بندہ، ارون کاس گنج اور سنی ہمیر پور کا رہنے والا ہے۔ ان کے پاس سے اسلحہ برآمد ہوا ہے۔ کانسٹیبل مان سنگھ کو بھی گولی لگی۔ سرکاری وکیل گلاب چندر اگرہری نے بتایا کہ تینوں ملزمان کو 14 دن کی عدالتی حراست میں نینی سینٹرل جیل بھیج دیا گیا ہے۔ عتیق کا بیٹا علی بھی یہیں قید ہے۔
عتیق اشرف کی میتوں کو اسلامی رسم و رواج کے مطابق پوسٹ مارٹم کے بعد کساری مساری قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ عتیق کے بہنوئی اور دو رشتہ دار دونوں کی لاشیں لے کر آئے تھے۔ عتیق کے دو چھوٹے بیٹوں کو چائلڈ ریفارم ہوم سے لایا گیا۔ دونوں کی قبریں عتیق ولد اسد کی قبر کے قریب کھدائی گئیں۔ اشرف کی بیٹی اور اہلیہ زینب بھی قبرستان میں موجود تھیں۔
قبرستان میں صرف منتخب رشتہ داروں کو جانے کی اجازت تھی۔ سب کو قبرستان سے تقریباً 300 میٹر کے فاصلے پر روک دیا گیا۔ میڈیا والوں کو قبرستان کے باہر تک جانے کی اجازت دی گئی۔ تاہم ان کے نام اور موبائل نوٹ کیے جا رہے ہیں۔ شہر بھر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ مختلف جگہوں پر فورس تعینات ہے۔