معاشرہ خاندان سے بنتا ہے اور خاندان ایک مرد، ایک عورت اور اُن کے بچوں سے تیار ہوتا ہے۔مرد اور عورت کو شادی کے ذریعہ یکجاکرنے کی رسم زمانہ قدیم سے چلی آ رہی ہے۔ہر قوم اور مذہب میں شادی کرنے کا اپنا طریقہ رہا ہے۔ اہل ایمان اور اسلام یہ کام نکاح کے نام سے کرتے ہیں۔مناکحت کے معنیٰ جوڑہ ملانے کے ہیں۔قانون شریعت کے مطابق ایک مرد اور ایک عورت کے بیچ جب شوہر اور بیوی کا رشتہ قائم کیا جاتا ہے تو اُسے نکاح کہتے ہیں۔اور جب کوئی عمل حکم شریعت کے مطابق ہو تو وہ عبادت ہوتا ہے چنانچہ فقہا نے دُرِّ مختار میں لکھا ہے:’’جو عبادتیں ہمارے لئے ضروری قرار دی گئی ہیں اُن میں کوئی ایسی عبادت نکاح اور ایمان کے علاوہ نہیں ہے جو حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوئی ہو اور پھر جنت تک ساتھ چلی جائے گی‘‘ ۔

نکاح کی حیثیت، حقیقت،اہمیت اور مقصد:
اُس کی نشانیوں میں ایک یہ ہے کہ اُس نے تمہاری ہی جنس سے تمہارے جوڑے پیدا کیے تا کہ تم اُن کے پاس سکون حاصل کرو اور اُس نے تمہارے درمیان الفت و محبت پیدا کر دی ہے۔(الروم:آیت۲۱)نبیﷺنے فرمایا:میاں بیوی سے زیادہ آپس میں محبت کرنے والا تم کسی اور کو نہ پاؤگے۔‘‘(مشکوٰۃ) نبیﷺنے فرمایا: اسلام میں شادی نہ کرنے اور مجرد(غیر شادی شدہ) رہنے کی اجازت نہیں ہے۔ (ابود اؤ د)نبیﷺ نے فرمایا :نکاح کے بعد بندے کا نصف ایمان محفوظ ہوجاتا ہے اب چاہئے کہ وہ دوسرے نصف کی فکر کرے۔(بیہقی) عبد اللہ ابن مسعودؓسے روایت ہے کہ نبیﷺنے ہم نوجوانوں سے فرمایا: نوجوانو! تم میں سے جو نکاح کی ذمہ داریوں کو اد ا کرسکتا ہواُسے شادی کر لینی چاہئے، اس سے نگاہ قابو میں آ جاتی ہے اور آدمی پاک دامن ہوجاتا ہے ۔ہاں جو شخص اس کی طاقت نہ رکھتا ہووہ روزے رکھے ، کیونکہ روزہ اُس کے شہوانی جذبات کو کم کر دے گا۔ (بخا ر ی) نیک اور دین پسندشوہر اور بیوی میں اللہ تعالیٰ محبت و الفت پیدا کردیتا ہے اور وہ دونوں زندگی بھر ایک دوسرے کا ساتھ نبھاتے ہیں۔کوئی بھی بالغ نوجوان غیر شادی شدہ رہے اس کی اسلام میں اجازت نہیں ہے۔نکاح کے بعد بہکنے والی شہوت بھری نظر قابو میں آ جاتی ہے۔جو نکاح کی ذمہ داریاں نہیں اٹھا سکتا ہو وہ روزے رکھ کر اپنی شہوانی طاقت کو کمزور کرے۔
بابرکت نکاح :
علیؓ سے روایت ہے، نبیﷺنے ان سے فرمایا: علی ، تین چیزوں میں تاخیر نہ کرو۔ جب نماز کا وقت آ جائے (تو اسے فوراً ادا کرو) جنازہ جب تیار ہو جائے (تواسے بہت جلد زمین کے سپرد کر دو)۔غیرشادی شدہ عورت کا ہمسرپاؤ(تو فوراًاس کا نکاح کر دو۔ (ترمذی ، مسند احمد)نبیﷺنے فرمایا:برکت کے لحاظ سے عظیم نکاح وہ ہے جس میں کم سے کم مشقت ہو۔(بیہقی)لڑکے اور لڑکی کے نکاح میں دنیاوی اسباب سے تاخیر کرنا اسلامی شریعت کی خلاف ورزی اور گناہ ہے۔نکاح میں دکھاوے کے لئے شان و شوکت کا اظہار اورغیر ضروری تکلف نیز دعوت دینے میں اعلیٰ اور معمولی لوگوں میں فرق کرنا شیطانی کام ہیں۔ایسا نکاح بے برکت ہوتا ہے اور اللہ اور رسول ﷺ کی نافرمانی کرنے کے سبب نااتفاقی اور طلاق تک پہنچ جاتا ہے۔
ولیمہ کی سنت:
حضرت انس ؓروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے حضرت عبد الرحمن بن عوفؓ کے لباس پر زردی کا نشان دیکھا تو پوچھا یہ کیا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا حضور،میں نے سونے کی گٹھلی کے وزن پر ایک عورت سے شادی کی ہے۔ نبی ﷺنے فرمایا: مبارک ہو ولیمہ کرو چاہے ایک بکری ہی ہو۔ (مسلم، بخاری)حضرت انس ؓروایت کرتے ہیں،میں نے نہیں دیکھا ،ﷺ نے اپنی کسی بیوی سے شادی پر ویسا ولیمہ کیا ہو جیسا کہ نبیﷺنے حضرت زینبؓ سے شادی پر کیا تھا۔ نبیﷺنے اس ولیمہ پر ایک بکری ذبح کی تھی۔(مسلم، بخاری)حضرت ابوہریرہ ؓروایت کرتے ہیں،برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں غریبوں کو نظر انداز کر کے صرف مالداروں کو بلایا جائے۔جس نے یہ دعوت قبول نہیں کی اس نے اللہ اور اس کے نبیﷺکی نافرمانی کی۔(مسلم، بخاری) حضرت ابن مسعود ؓ روایت کرتے ہیں نبیﷺ نے فرمایا (ولیمہ میں) پہلے دن کا کھانا حق ہے، دوسرے دن کا کھانا سنت ہے اور تیسرے دن کا کھانا دکھاوا ہے۔جو دکھاوا کرے گا اللہ تعالیٰ اس کا دکھاوا کر دے گا۔(ترمذی)ولیمہ کرنے کی نبیﷺ نے تاکید کی ہے۔اور ولیمہ صرف پہلے یا دوسرے دن ہی ہو سکتا ہے۔ اس کے بعد ولیمہ کرنا نبیﷺ کی تعلیم کا مذاق اڑانا ہے۔نبیﷺ فرما رہے ہیں کہ جو ایسا کرے گا اللہ تعالیٰ اُس کو تباہ و برباد کر دے گا۔لیکن موجودہ بے دین مسلم سماج ولیمہ کی اہمیت کو جانتا ہی نہیں اور اُس کی شرعی پابندی کرتا ہی نہیں۔اب مسلمانوں کی شادیوں میں ولیمہ نہیںReception ہوتا ہے۔یعنی نبیﷺ کی پیروی کی جگہ عیسائی اور غیر مسلم قوموںکی پیروی کی جاتی ہے۔
لڑکا کیسا ہو،لڑکی کیسی ہو:
حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، نبیﷺنے فرمایا: جب تمہارے پاس وہ آدمی نکاح کا پیغام لائے جس کے دین اور اخلاق کو تم پسند کرتے ہو تو اس سے اپنی لڑکی کا نکاح کر دو۔ اگرتم ایسا نہ کرو گے توملک میں فتنہ اور بڑا فسا پیدا ہوگا۔ (ترمذی، ابن ماجہ) حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے،نبیﷺنے فرمایا: نکاح عورتوں سے چار چیزوں کی بنیاد پر کیاجاتا ہے۔اس کی جائیداد کی وجہ سے، اس کی خاندانی شرافت کے باعث،اس کے حسن و جمال کے سبب ، اوراس کی دین پسندی کی بنیاد پر۔ تم دین پسند عورت کو حاصل کرو تمہارا بھلا ہو۔(مسلم)حضرت عبد اللہ ابن عمرؓسے روایت ہے، نبی ﷺنے فرمایا:تم عورتوں سے صرف اُن کے حسن وجمال کی بنیاد پر شادی نہ کرو، ہو سکتا ہے ان کا حسن ان کو تباہ کر دے۔اور نہ تم ان سے صرف مال کی بنیاد پر شادی کرو، شاید ان کا مال ان کو تمہاری نافرمانی پر آمادہ کر دے۔لیکن تم دین کی بنیاد پر ان سے شادی کرو۔ چھدے ہوئے کان والی سیاہ فام دین دارباندی(بے دین) خاندانی حسین عورت سے بہتر ہے۔ (ابن ماجہ) نبیﷺنے فرمایا:اپنے نطفے کے لیے اچھے رشتے کا انتخاب کرو اور اپنے کفو(برابری) والوںمیں نکاح کرو۔(ابن ماجہ)کفو کا مطلب برابری ہوتا ہے۔ دین اور اخلاق میں برابری ہونی چاہئے۔دین پسند خاندان کا کفو بے دین خاندان نہیں ہوگ۔اچھے اخلاق والے خاندان کا کفو برے اخلاق والا خاندان نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ کسی چیز میں کفو یعنی برابری ضروری نہیں ہے۔ اسلامی شریعت چاہتی ہے کہ اسلامی معاشرے کے قیام کے لئے دین پسند اخلاق والے لڑکے اورلڑکیوں میں نکاح ہو،لیکن موجودہ مسلم سماج نے ان تمام باتوں کو ٹھکرا دیا اورنکاح کی بنیاد کافر و مشرک اورفاسق و فاجر لوگوں کے طریقے کو اپنا لیا۔
شوہر بیوی لباس ہیں:
وہ تمہارے لئے لباس ہیں اور تم ان کے لئے لباس ہو۔(البقرہ: ۱۸۷ ) لباس کا مقصد ہے جسم کے عیب کو چھپانا۔شوہر اور بیوی اتنے قریب ہوجاتے ہیں کہ ان کی شخصیت کا کوئی بھی پہلو ایک دوسرے کے لئے راز نہیں رہ جاتا۔ دونوں کا شرعی فرض ہے کہ ایک دوسرے کا عیب دوسروں کو نہ بتائیں۔ایسا کرنے سے آپس کے تعلق میں بگاڑ پیدا ہوگا۔ لباس جسم کو آرام بھی پہنچاتاہے اور زینت بھی بڑھاتا ہے۔اس لئے شوہر اوربیوی کو آرام پہنچانے والا اور زینت بڑھانے والا بھی ہونا چاہئے۔یہ سب کچھ اسی وقت ہو سکتا ہے جب شوہراور بیوی میں خلوص،خیر خواہی، محبت، اعتماد،ایثار اورپردہ داری کی صفات موجود ہوں۔ ان خصوصیات کے بغیر شوہر اور بیوی میں سچی اور پائیدارمحبت نہیں پیدا ہو سکتی ہے۔
اچھی بیوی کیسی ہوتی ہے ؟
حضرت ابن عمرؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی نے فرمایا: ساری دنیا ایک پونجی ہے اور اس کا بہترین حصہ ایک صالح عورت ہے۔(مسلم)حضرت ام سلمہ ؓروایت کرتی ہیں،نبیﷺنے فرمایا: جس عورت کی وفات کے وقت اس کا شوہر اس سے راضی ہے وہ بہشت میں جائے گی۔ (ترمذی)حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا : عورت جب پانچ وقت کی نمازیں پڑھے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرم گاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کا حکم مانے تو جنت کے جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہو جائے ۔ (اسے ابو نعیم نے حلیہ میں روایت کیا)حضرت ابو ہریرہ ؓروایت کرتے ہیں، نبیﷺنے فرمایا: اگر (میں اللہ کے سوا خلق میں سے)کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دینا چاہتا توعورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی) اسلامی شریعت اچھی بیوی کی کیا صفات بتا رہی ہے اور موجودہ مسلم سماج میں اچھی بیوی کی کیا خوبیاں ڈھونڈی جارہی ہیں۔اس نام نہاد مسلم سماج کو اللہ اور اُس کے رسولﷺ کی تعلیم،ہدایت اور تاکید سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ان لوگوں کو کافر و مشرک اورفاسق و فاجر لوگوںکے طریقے پسند ہیں۔
اچھا شوہر کیسا ہوتا ہے ؟
حضرت ابوہریرہؓسے روایت ہے، نبیﷺنے فرمایا: جب تمہارے پاس وہ آدمی نکاح کا پیغام لائے جس کے دین اور اخلاق کو تم پسند کرتے ہو تو اس سے اپنی لڑکی کا نکاح کر دو۔ اگرتم ایسا نہ کرو گے توملک میں فتنہ اور بڑا فسا پیدا ہوگا۔ (ترمذی،ابن ماجہ) حضرت ابن عباسؓ کہتے ہیں، نبیﷺنے فرمایا:تم میں بہترین آدمی وہ ہے جو اپنی بیویوں کے ساتھ بہترین سلوک کرتا ہو، اور میں تم میں کا بہترین آدمی ہوں ، بیویوں کے ساتھ بہترین سلوک کرنے کے لحاظ سے۔(ابن ماجہ)حضرت جابربن عبد اللہؓسے روایت ہے، نبیﷺنے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرنا چاہے اور ممکن ہو تو اسے دیکھ لے، کیا اس میں کوئی ایسی خوبی ہے جس کی وجہ سے اس کے ساتھ نکاح کیا جائے ؟ (ابوداؤد)حضرت مغیرہ بن شعبہؓ کہتے ہیں ، میں نے ایک عورت کو نکاح کا پیغام دیا تو نبیﷺنے مجھ سے فرمایا: تم نے عورت کو دیکھا بھی ہے ؟ میں نے عرض کیا نہیں۔ نبیﷺ نے فرمایا: دیکھ لو، اس طریقہ سے زیادہ امید کی جاسکتی ہے کہ تمہارے درمیان الفت اورموافقت ہوگی۔(مسند احمد، ترمذی، نسائی،ابن ماجہ) اُن کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو،اگر وہ تمہیں ناپسند ہوں تو ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند نہ ہومگر اللہ نے اسی میں بہت کچھ بھلائی رکھ دی ہو ۔ ( نساء:۱۹)ابو ہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں نبیﷺنے فرمایا : کوئی مومن کسی مومنہ بیوی سے نفرت نہ کرے،اس کی ایک عادت ناپسندیدہ ہے تو دوسری یقینا پسندیدہ ہو گی۔ (مسلم)نکاح کے بعد شوہر اگر بیوی کی کسی بات کو ناپسند کرتا ہے تو بتایا جا رہا ہے کہ اُ س کی کسی اچھائی کو دیکھو۔دنیا کی ہر چیز میں عیب پایا جاتا ہے۔لیکن بے دین شوہر اپنی خرابیوں کو نہیں دیکھتا بیوی کی کسی کمزوری کو بنیادبنا کر اُس سے نفرت کرنے لگتا ہے اورنکاح ناکام ہو جاتا ہے۔شوہروں کو بیویوںسے اچھا سلوک کرنے کی اتنی تاکید کی جارہی ہے کہ شوہر کی نیک نامی کی ضمانت بیوی ہے جو لوگوں سے کہے کہ میرا شوہر سب سے اچھا آدمی ہے نکاح سے پہلے ہونے والی بیوی کو دیکھنا اسلامی شریعت کے خلاف نہیں ہے۔
شوہر کی ذمہ داریاں کیا ہیں ؟
(۱) مرد عورتوں پر قوام ہیں اس بنا پر کہ اللہ نے ان میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس بنا پر کہ مرد اپنے مال خرچ کرتے ہیں۔(النساء : ۴ ۳)ابوہریرہ ؓروایت کرتے ہیں،نبیﷺنے فرمایا: بیوی کے ساتھ اچھا سلوک کرنے میں میری وصیت قبول کرو۔عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور پسلی کا اوپر کا حصہ بہت ٹیڑھا ہوتا ہے، اگر تم اسے سیدھا کر نا چاہوگے تو توڑ ڈالو گے، اور اگر تم اسے اس کے حال پر چھوڑ دوگے تو وہ ہمیشہ ٹیڑھی رہے گی، پس تم عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے میں میری وصیت قبول کرو۔ (مسلم، بخاری) اگر نکاح کے بعد اندازہ ہوا کہ بیوی بے دین یا دین سے غافل ہے توبیوی کی اسلامی تعلیم و تربیت کرنا شوہر کی ذمہ داری ہے۔لیکن جب شوہر اور بیوی دونوںہی بے دین ہوں تو پھر تو آنے والی نسل بھی بے دین ہی ہوگی اور یہ گھرانہ جہنمی ثابت ہوگا۔
(۲) حضرت معاویہ قشیری ؓروایت کرتے ہیں،میں نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اورمیں نے نبیﷺسے پوچھا ہماری بیویوں کا ہم پر کیا حق ہے ؟ نبیﷺنے فرمایا: تم انہیں کھلاؤ جو خود کھاتے ہو،انہیں پہناؤ جیسا تم خود پہنتے ہو،ان کی پٹائی نہ کرو اور انہیں برا نہ کہو۔ (ابوداؤد) حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جس آدمی کے دو بیویاں ہوں اوروہ ان کے ساتھ منصفانہ اور مساویانہ برتاؤ نہ کرے تووہ قیامت کے دن اس حال میں اٹھے گا کہ اس کا آدھا جسم گر گیا ہوگا۔(ترمذی)