اسلام آباد (ایجنسیاں): پاکستان کے وزیر عظم عمران خان نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد پر قومی اسمبلی میں ووٹنگ سے ایک دن قبل قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ 26’ سال پہلے تحریک انصاف کا آغاز کیا تو اس کے اصول خود داری، انصاف، فلاحی ریاست اور انسانیت یہی میرے اصول تھے۔‘ انھوں نے کہا کہ آج کے خطاب میں وہ خود داری اور انصاف پر بات کرنا چاہتے ہیں۔
بی بی سی اردو نیوز کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا ’سپریم کورٹ اور پاکستان کی عدلیہ کی عزت کرتا ہوں۔ میں ایک دفع جیل گیا وہ بھی آزاد عدلیہ کی تحریک کے لیے، میرے خیال میں عدالتیں انصاف کے رکھوالا ہوتی ہیں۔ ‘
ان کا کہنا تھا ’مجھے افسوس اس لیے ہوا کہ جو ڈپٹی اسپیکر نے آرٹیکل پانچ کی وجہ سے عدم اعماد کو مسترد کیا۔ میں چاہتا تھا سپریم کورٹ کو کم از کم سازش کے الزام کو دیکھنا تو چاہیے تھا۔ ‘
’سپریم کورٹ کم از کم اس دستاویز کو دیکھ تو لیتی، اور یہ کہ کیا ہم سچ بول رہے ہیں یا نہیں۔ اتنا بڑا ایشو ہے اور اس پر سپریم کورٹ نے غور نہیں کیا۔‘
وزیر عظم عمران خان کا کہنا تھا ’دوسرا جو کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہوئی ، بچے بچے کو پتا ہے کون کتنے میں ضمیر بیچ رہا ہے، یہ کون سی جمہوریت ہے۔ ؟‘
سپریم کورٹ سے چاہتے تھے کے وہ اس کا بھی از خود نوٹس لے۔ اتنے کھلے عام کہیں سیاستدان نہیں بکتے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے آج ملک سے خطاب کے دوران کہا کہ آپ سب نے اتوار کو نمازِ عشا کے بعد نکلنا ہے اور پرامن احتجاج کرنا ہے اور زور دیا کہ وہ احتجاج میں تصادم اور توڑ پھوڑ نہیں کریں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ قوم نے اپنی خود مختاری اور جمہوریت کی حفاظت کرنی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی، کون کیا کردار ادا کرتا ہے، سامنے آ جاتا ہے، عدالت کے کون سے فیصلے اچھے ہیں اور کون سے نہیں، لیکن ایک زندہ قوم ہمیشہ اپنے حقوق کے لیے کھڑی ہوتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن نے کبھی بھی نیوٹرل امپائر کے ساتھ میچ نہیں کھیلا۔
اُنھوں نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے بارے میں کہا کہ اپوزیشن سب سے پہلے اسے ختم کرے گی کیونکہ اس سے دھاندلی ممکن ہو پائے گی۔
عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹنگ حقوق کے بارے میں کہا کہ اگر وہ پیسے نہ بھیجیں تو پاکستان دیوالیہ ہو جائے گا تو اُنھیں ووٹ کا حق کیوں نہیں ہونا چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ میرا سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ مغرب نے میری پروفائلز دیکھی ہیں کہ اس نے ڈرون حملوں اور عراق جنگ کی مخالفت کی اور افغان جنگ کے بارے میں کہا کہ جنگ مسائل کا حل نہیں ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ چونکہ عمران خان اُن کے حکم کی تعمیل نہیں کر سکتا اس لیے اسے ہٹانے کے لیے یہ سارا ’ڈرامہ‘ ہو رہا ہے۔
عمران خان نے روس اور یوکرین جنگ اور انڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ کسی ملک کے مخالف نہیں ہیں مگر وہ اپنے لوگوں کو کسی اور قوم کی خاطر قربان نہیں کر سکتے۔
عمران خان نے کہا کہ جمہوریت کی حفاظت عوام نے کرنی ہے، نہ فوج نے اور نہ کسی غیر ملکی نے۔ اُنھوں نے کہا کہ کسی کی جرات نہیں ہے کہ انڈیا کے بارے میں ایسی بات کرے۔
عمران خان نے مراسلے کے بارے میں کہا کہ وہ مراسلہ میڈیا کو کیوں نہیں دے سکتے، اس لیے کیونکہ اس پر جو کوڈ ہوتا ہے اگر وہ پبلک کر دیا تو لوگوں کو کوڈ پتا چل جائے گا اور حساس معلومات لیک ہو جائیں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ ہوا یہ کہ ہمارے امریکہ میں سفیر تھے، ان کی امریکی عہدیدار سے ملاقات ہوئی۔ اُن عہدیدار نے کہا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے۔
سفیر نے بتایا کہ یہ پہلے سے طے شدہ تھا۔ عہدیدار نے کہا کہ اگر پاکستان عدم اعتماد سے بچ گیا تو پاکستان کو ’نتائج‘ کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن اگر وہ ہار جاتا ہے تو پاکستان کو معاف کر دیا جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ یہ 22 کروڑ لوگوں کے لیے توہین آمیز بات ہے۔
ڈیلی پاکستان آن لائن کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوس ہوں لیکن اس فیصلے کو تسلیم کرتا ہوں ۔میں عدلیہ کی عزت کرتا ہوں ،زندگی میں صرف ایک ہی مرتبہ جیل گیا ہوں اور وہ بھی عدلیہ کی آزادی کے لیے تحریک کے دوران جیل گیا کیونکہ میرا ایمان ہے کہ معاشرے کی بنیاد انصاف پر ہونی چاہیے اور عدلیہ انصاف کی محافظ ہوتی ہے۔
سپریم کورٹ کے اہم فیصلے کے بعد قوم سے لائیو خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلے پر افسوس اس لیے ہوا کیونکہ عدلیہ نے بیرونی مداخلت کے سنجیدہ الزام پر غور نہیں کیا ،میں چاہتا تھا کہ سپریم کورٹ اس خط کو دیکھتا کیونکہ یہ سنجیدہ نوعیت کا الزام تھا کیونکہ بیرونی طاقت حکومت کے خلاف سازش کر کے اس کو گرا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سنجیدہ الزام تھا اور اس کی تحقیقات ہونی چاہیے تھی لیکن اس ایشو پر سپریم کورٹ میں کوئی بات نہیں ہوئی ۔ان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب کھلے عام ہار س ٹریڈنگ ہوئی ، اراکین اسمبلی کے ضمیروں کے سودے ہوئے ،سیاستدانوں کی قیمتیں لگائی گئیں لیکن اس طرف نہیں دیکھا گیا ۔