دہرہ دون: اتراکھنڈ کے دہرہ دوون میں ایک پرائیوٹ اسکول کے ذریعہ کافی پہلے سے جمعہ کو چھٹی دی جارہی تھی۔ قبل کی حکومتوں میں شروع یہ چھٹی بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد بھی جاری رہی لیکن معاملہ سامنے آنے کے بعد ریاستی نے اسکول کو ضابطوں کے مطابق چلنے کی سخت ہدایت دی ہے۔ پہلے جھارکھنڈ اور پھر بہار میں جمعہ کو چھٹی کے جانے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد دہرہدون کے اس اسکول کا معاملہ بھی سرخیوں میں آگیا۔
قابل ذکر ہے کہ پشکرسنگھ دھامی حکومت اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کوڈ لانے کی پہل کرچکی ہے۔ اس کے لئےاسپیشل کمیٹی کی تشکیل بھی کی گئی ہے۔ حکومت کے کوششوں کے درمیان ریاست کی راجدھانی میں ہی ایک اسکول کے ذریعہ مذہبی بنیاد پر تفریق کا یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی اپوزیشن پارٹیوں کے نشانے پر آگئی ہے۔
جھارکھنڈ کے اسکولوں میں جمعہ کو چھٹی ہونے پر بی جے پی نے اس وقت ہنگامہ برپا کر دیا ۔ پارٹی نے اسے ہیمنت سرکار کے ذریعہ مسلمانوں کی خوشنودی قرار دیا۔ لیکن اب بی جے پی کی ایک نہیں بلکہ دو حکومتوں میں اسکولوں میں جمعہ کو چھٹی کا معاملہ سامنے آیا ہے، جس کی وجہ سے پارٹی نشانہ پر ہے۔ اتراکھنڈ کے دہرہ دون کے ایک اسکول میں جمعہ کو چھٹی ہونے کی وجہ سے پہاڑی ریاست کا سیاسی درجہ حرارت گرم ہوگیا ہے۔ اسی ہفتے بہار کے کشن گنج میں، جہاں بی جے پی جے ڈی (یو) کے ساتھ برسراقتدار ہے، وہاں کے 37 اسکولوں میں جمعہ کو ہفتہ وار چھٹی کا معاملہ آیا تھا۔ دہرہ دون کا معاملہ سامنے آنے کے بعد بی جے پی بیک فٹ پر آ گئی ہے۔
اسی ہفتے بہار کے کشن گنج میں جمعہ کو اسکولوں کی چھٹی کا معاملہ سامنے آیا۔ چونکہ بی جے پی بھی ریاست میں اقتدار میں شراکت دار ہے، اس لیے اسے بی جے پی کی دو رخی سیاست کے طور پر تشہیر کیا جا رہا ہے۔ ایک طرف، بی جے پی جھارکھنڈ میں جمعہ کو اسکولوں کی چھٹی کے لیے جھارکھنڈ مکتی مورچہ حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر رہی ہے، وہیں اس نے ابھی تک اپنا موقف واضح نہیں کیا ہے جب اس کی اپنی حکومتوں میں بھی ایسا معاملہ سامنے آیا ہے۔
ریاست میں مسلم کمیونٹی کے زیر انتظام اردو اسکولوں میں پہلے سے ہی جمعہ کو تعطیل ہوتی ہے، لیکن تازہ تنازعہ میں ان اسکولوں میں تعطیل کا الزام ہے، جس میں صرف اکثریت ہونے کی بنیاد پر جمعہ کو چھٹی دی جانے لگی۔ اسے ریاستی حکومت کی اقلیتوں کے تئیں زیادہ نرم رویہ اختیار کرنے کی پالیسی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
لیکن یہی صورتحال بی جے پی کے لیے سانپ جیسی ہو گئی ہے۔ اس سے یہ معاملہ نہ نگلا جا رہا ہے اور نہ ہی اگلا جا رہا ہے۔ اس کی شبیہ اقتدار کے لیے سمجھوتہ کرنے والی ہوتی جا رہی ہے، وہیں جے ڈی یو کی وجہ سے وہ اس معاملے پر کوئی سخت موقف اختیار نہیں کر پا رہی ہے۔
اتراکھنڈ کے بی جے پی لیڈر سوربھ اونیال نے امر اجالا سے بات چیت میں بتایا کہ اس اسکول میں جمعہ کی چھٹی ہونے کا معاملہ اب سامنے آیا ہے۔ اطلاع ملتے ہی حکومت نے اس معاملے میں سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ تمام اسکولوں کو حکومت کی طرف سے مقرر کردہ قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل کرنے کے سخت احکامات دیے گئے ہیں۔ قوانین کی خلاف ورزی پر اسکول انتظامیہ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
سوربھ اونیال نے کہا کہ تمام اسکولوں کو ایک اصول کے مطابق چلنا چاہیے اور اس کے مطابق ہی بچوں کو تعلیم دی جانی چاہیے۔ اس سے تمام بچوں میں مشترکہ احساس پیدا ہوتا ہے اور قومی یکجہتی مضبوط ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر انہیں مذہبی یا کسی اور شناخت کی بنیاد پر تقسیم کیا گیا تو اس سے ملک کی یکجہتی متاثر ہوگی۔