علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اقلیتی حیثیت برقرار، سپریم کورٹ کا فیصلہ

نومبر 8, 2024 , 11:59 صبح

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو پلٹتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی حیثیت کو اقلیتی ادارے کے طور پر برقرار رکھا ہے۔ سپریم کورٹ کے سات ججوں کی آئینی بنچ نے یہ فیصلہ 4-3 کی اکثریت سے دیا ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں خود چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس جے ڈی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا پر مشتمل بنچ نے آئین کے آرٹیکل 30 کے مطابق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو اقلیتی ادارے کی حیثیت برقرار رکھنے کے حق میں فیصلہ دیا۔

جسٹس سوریہ کانت، جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس ستیش چندر شرما پر مشتمل بنچ نے خلاف میں فیصلہ دیا۔ سال 2006 میں الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو اقلیتی ادارہ نہیں مانا۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی جس پر سماعت مکمل کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے یکم فروری کو فیصلہ محفوظ کرلیا۔

2005 میں الہ آباد ہائی کورٹ نے اے ایم یو کو اقلیتی ادارہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اے ایم یو نے 2006 میں اس کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، اس وقت کی یو پی اے حکومت اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ گئی تھی۔ تاہم، 2016 میں، ریاستی حکومت نے عرضی واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

سال 2019 میں سپریم کورٹ کے تین ججوں کی بنچ نے کیس کو سات ججوں کی بنچ کو بھیج دیا تھا۔ سماعت کے دوران یہ سوال اٹھایا گیا کہ کیا حکومت کے زیر انتظام یونیورسٹی اقلیتی ادارہ ہونے کا دعویٰ کر سکتی ہے؟ سال 1967 میں عزیز باشا بنام جمہوریہ ہند کیس میں سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی بنچ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اقلیتی حیثیت کو بھی مسترد کر دیا تھا۔ تاہم، سال 1981 میں، حکومت نے AMU ایکٹ میں ترمیم کرکے یونیورسٹی کے اقلیتی ادارے کی حیثیت کو دوبارہ بحال کیا۔

تازہ ترین – Recent Posts

اشتہارات – Advertisements

تازہ ترین سرخیاں – Headlines

تصدیق ٹی وی – Tasdeeque TV