پٹنہ : لوگوں کو مختلف معاملات میں انصاف نہ ملنے کی شکایت پر وزیراعلی نتیش کمار افسروں سے ناراض ہو گئے۔ اس نے فوری طور پر چیف سکریٹری کو طلب کیا اور بہار عوامی شکایات کے حل کے ایکٹ کے تحت منظور کردہ احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے کے معاملے پر محکمہ جاتی سیکرٹریوں کو سرزنش کی۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ عوامی شکایات کے ازالہ ایکٹ سے منظور ہونے والے ہر حکم پر غور کیا جائے۔ آخر ، کون کس سطح پر آرڈر کی تعمیل نہیں کر رہا؟ ایک مکمل رپورٹ تیار کریں اور اسے میرے حوالے کریں۔ میں خود چیزوں کو دیکھوں گا۔
اب ایک مرتبہ ذات پر مبنی مردم شماری ہو جائے گی تو اچھا ہو گا:نتیش

وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ میں نے حال ہی میں عوامی شکایات حل ایکٹ کا دو بار جائزہ لیا ہے۔ مجھے میٹنگ میں ایسی بات نہیں بتائی گئی۔ آج لوگ شکایات لے کر جنتا دربار پہنچ گئے ہیں۔ صرف ڈیڑھ گھنٹے میں پانچ – سات ایسے کیس منظر عام پر آئے ہیں۔ چیف سکریٹری تریپوراری شرن ، ڈویلپمنٹ کمشنر عامر سبحانی اور ایڈیشنل چیف سکریٹری ، ریونیو اینڈ لینڈ ریفارمز ڈیپارٹمنٹ وویک سنگھ سے کہا گیا کہ وہ پورے معاملے کو دیکھیں اور متعلقہ محکموں کے سیکرٹریوں سے بات کریں۔ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے احاطے میں منعقدہ جنتا دربار میں 153 افراد نے اپنی شکایات اور مسائل وزیراعلیٰ کو سنائے ، جس کے لیے انہوں نے متعلقہ محکموں کے افسران کو فوری عملدرآمد کی ہدایت دی۔
وزیر اعلیٰ نتیش کمار آج4دیش رتن مارگ واقع وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ احاطہ میں منعقد ’جنتا کے دربار میں وزیر اعلیٰ‘پروگرام میں شامل ہوئے ۔ جنتا کے دربار میں وزیر اعلیٰ پروگرام میں ریاست کے متعدد اضلاع سے پہلے 153 لوگوں کے مسائل کو وزیر اعلیٰ نے سنا اور متعلقہ محکموں کے افسران کو ضروری کارروائی کی ہدایت دی ۔
آج ’جنتا دے دربار میں وزیر اعلیٰ‘پروگرام میں جنرل اڈمنسٹریشن محکمہ ، داخلہ محکمہ ، محصولات اور اصلاحات اراضی محکمہ ، شراب بندی ،ایکسائز اور رجسٹری محکمہ ، نگرانی محکمہ ، کانکنی محکمہ کے معاملوں کی سماعت ہوئی ۔
مظفر پور سے آئے ایک شخص نے وزیر اعلیٰ سے شکایت کر تے ہوئے کہا کہ ڈی سی ایل آر دفتر اور رجسٹری محکمہ میں بغیر پیسے لیے کسی کا کام نہیں ہو تا ہے ۔ جب ہم نے کہا کہ ہم جارہے ہیں وزیر اعلیٰ کو شکایت کر نے کے لیے تو وہاں کے افسران اور ملازمین نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے یہاں جاؤ یا وزیر اعظم کے یہاں چلے جاؤ ، کچھ نہیں ہو نے والا۔ اس پر وزیر اعلیٰ نے ناراضگی ظاہر کر تے ہوئے محصولات اور اصلاحات اراضی محکمہ کے اڈیشنل چیف سیکریٹری کو کارروائی کی ہدایت دی ۔
وزیر اعلیٰ نے اس پر ایکشن لیتے ہوئے چیف سیکریٹری کو کہا کہ دیکھئے یہ کیا ہو رہا ہے ۔ زمین کے تنازعات اور آفیسروں کی لا پر وائی کے معاملے مسلسل سامنے آرہے ہیں ۔ زیادہ تر معاملے مقامی تھانہ اور سرکل کے ہیں ۔ جنتا کے دربار میں یہ بات سامنے آئی کہ لوک شکایت میں پاس کیے گئے حکم پر عمل نہیں کیا جارہا ہے ۔ اس بات کی جانکاری مل رہی ہے کہ سرکل آفیسر اور دیگر افسران احکام پر عمل نہیں کررہے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عطیہ کی ہوئی زمین کے تعلق سے سال 2018 میں ہی سابق چیف سیکریٹری کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل کی گئی تھی ۔ لیکن آج تک اس کی رپورٹ نہیں آئی ۔ کمیٹی نے اب تک کیا کیا ، کتنا کام ہوا س کا تجزیہ کیجئے ۔
مغربی چمپارن ضلع کے بگہا 2کی رہنے والی مسز وملا بھارتی نے شکایت کر تے ہوئے کہا کہ ایس سی ،ایس ٹی کے تحت درج معاملوں میں نامزد ملزم کی گرفتاری نہیں کر نے اور افسران کے ذریعہ اس کو تحفظ دینے اور مجھے کیس واپس لینے کے لیے ڈرایا دھمکا یا جا رہا ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے اس پر حکام کو فوری کارروائی کر نے کی ہدایت دی ۔
کھگڑیا کے گوگری کے رہنے والے راج کشور سنگھ نے جے پی سینانی منصوبہ کے تحت پنشن منظور نہیں کیے جانے کے سلسلہ میں شکایت کی ۔ وزیر اعلیٰ نے ان سے تفصیلی جانکاری لی اور حکام کو اس پر مناسب کارروائی کر نے کی ہدایت دی ۔
اورنگ آباد کے نبی نگر کے شیام بہاری تیواری نے اپنی فریاد سناتے ہوئے کہا کہ میرے اجداد نے اسکول کی تعمیر کے لیے 5ایکڑزمین دیے تھے ، اس پر کچھ لوگوں نے قبضہ کر لیا ہے ، جبکہ کچھ لوگوں نے اس پر مکان کی تعمیر کر لیا ہے ۔ اس کی زمین کو خالی کراکر اس پر اسکول کی تعمیرکرائی جائے ۔ وزیر اعلیٰ نے حکام کو حقیقی صورت حال کی جانکاری لے کر اس پر فوری کارروائی کر نے کی ہدایت دی ۔
جموئی ضلع کے بر ہٹ بلاک کے معذور گدان کمار نے معذرو کوٹے سے فورتھ گریڈمیں اپنی تقرری کے سلسلہ میں وزیر اعلیٰ سے فریاد کی ۔ وہیں مدھیہ پورہ کے کمار کھنڈ کے سچیدا نند یادو نے پرچہ زمین کا دخل دلانے کے بارے میں وزیر اعلیٰ سے اپنی فریاد کی ۔ وزیر اعلیٰ نے متعلقہ محکمہ کو کارروائی کر نے کی ہدایت دی ۔
سارن ضلع کے چھپرا بلاک کے ہیمنت کمار نے بی پی ایس سی کمبائنڈ امتحان طریقہ کے سبب اپنے امتحان میں موقع کے لیپس کے سلسلہ میں شکایت کی ۔ وہیں سمستی پور کے روسڑا کے رہنے والے سنجیوکمار سنگھ نے سرکاری زمین کو قبضہ سے آزاد کر نے میں سرکل آفیسر کے ذریعہ آنا کانی کر نے کی شکایت کی ۔ پٹنہ کے دانا پور کے وکاس کمار نے زبر دستی زمین قبضہ کر نے کی شکایت کی اور کہا کہ مخالف فریق کی مددکے سبب تھانہ میری درخواست قبول نہیں کررہا ہے ۔ سمستی پور کے وارث نگر کی مسزنوری خاتون نے قبرستان کی گھیرا بندی کے بارے میں فریاد کی ۔ وزیر اعلیٰ نے متعلقہ افسران کو کارروائی کر نے کی ہدایت دی ۔
مونگیر سے آئے ایک فریادی نے کہا کہ میرے داداجی کو عطیہ میں زمین ملی تھی ۔ ان کا تنہا وارث میں ہوں ۔ باوجود اس کے میری زمین مجھے نہیں مل پارہی ہے ۔ اس کے لیے ہم نے کئی افسران سے فریاد کی مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا تو آپ کے پاس فریاد لے کر آیا ہوں ۔ اس پر وزیر اعلیٰ نے ریوینو محکمہ کو درخواست بھیجتے ہوئے کہا کہ اس پر جانچ کر کے ان کی مدد کی جائے ۔
پورنیہ کے دھمداہا سے آئے فریادی نے بتا یا کہ کھتیان کی اصل کاپی انہیں نہیں دی جارہی ہے ۔کھاتہ سے متعلق کھتیان کی مانگ کیے جانے پر موٹی رقم کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ نہیں دیے جانے پر دھمداہا کا کھتیان تباہ ہو جانے کا حوالہ دیکر انہیں واپس کر دیا جاتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی جانچ کر کے مناسب قدم اٹھایا جائے ۔
ایک بزرگ فریادی نے وزیر اعلیٰ سے آکر کہا کہ ”میں نے بیوی کے نام پرایک کٹھہ زمین لیا تھا“اس میں تھوڑی سی زمین ایکوائزیشن میں چلی گئی ۔میں نے لینڈایکوائزیشن آفیسر سے شکایت کی میری زمین کا مجھے معاوضہ ملنا چاہئے ۔ لینڈ ایکوائزیشن آفیسر نے میری شکایت نہیں سنی ۔ اس کے بعد میں نے لوک شکایت نوارن ادھیکار ایکٹ کے تحت شکایت کی ۔ لوک شکایت سے حکم ہوا کہ میری ادائیگی کی جائے لیکن اس پر آج تک عمل نہیں کیا ۔ بزرگ کی شکایت سننے کے بعد وزیر اعلیٰ نے مناسب کارروائی کی ہدایت دی ۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت دی کہ لوک شکایت حل حق قانون کے تحت ایسے معاملے جس میں فیصلہ ہو گیا اور اگر اس پر عمل نہیں ہو رہا ہے سب کا پتہ لگائیں ۔ ان تمام چیزوں کو دیکھنا بے حد ضروری ہے ۔تمام محکمے سے مکمل فیگر منگوائیں کہاں خامی ہے ۔
”جنتا کے دربارمیں وزیر اعلیٰ“پروگرام میں محصولات اور اصلاح اراضی کے وزیر رام سورت کمار رائے ،کان کنی کے وزیر جنک رام ،شراب بندی ، ایکسائز اور رجسٹری کے وزیر سنیل کمار ، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری دیپک کمار ، چیف سیکریٹری تریپوراری شرن ، ڈی جی پی ایس کے سنگھل ، ڈیولپمنٹ کمشنر عامر سبحانی ، اڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ مسٹر چیتنئے پرساد ، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری مسٹر چنچل کمار ، متعلقہ محکموں کے اڈیشنل چیف سیکریٹری ، پرنسپل سیکریٹری ، سیکریٹری ، وزیر اعلیٰ کے او ایس ڈی مسٹر گوپال سنگھ ،متعلقہ محکموں کے دیگر سینئر افسران ،پٹنہ کے ڈی ایم مسٹر چندر شیکھر سنگھ اور ایس ایس پی مسٹر اپندر شرما موجودتھے ۔
وزیر اعلیٰ نے ’جنتا کے دربار میں وزیر اعلیٰ ‘پروگرام کے بعد میڈیا اہلکاروں سے بات کی ۔ فون ٹیپنگ سے متعلق میڈیا اہلکاروں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے ہا کہ فون ٹیپنگ کی بات بہت دنوں سے سامنے آرہی ہے ۔ اس پر پہلے ہی بات ہو جانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ میری سمجھ سے اس سے متعلق ایک ایک پہلو کو دیکھ کر مناسب قدم اٹھا یا جانا چاہئے ۔ فون ٹیپنگ کے سلسلہ میں پارلیمنٹ میں کچھ ارکان نے اپنی باتیں رکھی ہیں ۔ فون ٹیپنگ سے متعلق تمام پہلو کی جانچ کر کے سچائی باہر آنی چاہئے ۔ فون ٹیپنگ کو لے کر حکومت نے اپنا جواب پارلیمنٹ میں دیا ہے ۔
مسٹر اپندرکشواہا کے ذریعہ انہیں پی ایم میٹیریل بتائے جانے کے سلسلہ میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ ہماری پارٹی کے ساتھی ہیں ، وہ کچھ بھی بول دیتے ہیں ،لیکن ہمارے بارے میں یہ سب بولنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم تو خادم ہیں عوام کی خدمت کررہے ہیں ۔ ایسی مری کوئی نہ تو خواہش ہے ۔
ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اوم پرکاش چوٹالہ سے دہلی میں ہوئی ملاقات کے سلسلہ میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کے تئیں ہمارے دل میں آج سے نہیں بلکہ یہ زمانہ سے احترام کا جذبہ ہے ۔ ہم تمام لوگ ایک زمانہ میں ایک ہی پارٹی میں رہے ہیں ، بعد میں تمام الگ الگ پارٹیوں میں چلے گئے لیکن رشتہ ابھی بھی قائم ہے ۔ مسٹر او م پرکاش چوٹالہ سے ملاقات کے تعلق سے بی جے پی کی ناراضگی کے بارے میں میڈیا اہلکاروں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس کو لے کر کسی کوبھی کوئی ناراضگی نہیں ہے ۔ کوئی سیاسی بات نہیں ہوئی ہے ۔ ہم لوگوں کا سماجوادی بیک گراﺅنڈ ہے ۔ قدیم تعلقات والے شخص سے ملاقات کر نے میں بھلاکسی کو کیوں اعتراض ہو گا ۔
اتحاد کی حکومت چلانے میں مشکل ہو تی ہے ، ہم لوگوں کی کوئی بات نہیں سن رہا ہے ،پنچایت راج کے وزیر سمراٹ چودھری کے اس بیان سے متعلق میڈیا کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مجھے پتہ نہیں ہے ۔ یہ سوال انہیں سے کیجئے ، ہم کیا بتاسکتے ہیں ۔ ہم نے اس بیان کو دیکھا نہیں ہے ۔ کس کی بات کو ن نہیں سن رہا ہے ۔ کس سے بات کر تے ہیں ، کون نہیں سن رہا ہے یہ تو ہم کو پتہ نہیں ہے ۔ اتحاد کی حکومت بہت دنوں سے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اچھے طریقہ سے کام کررہی ہے ۔ اتحاد میں یہاں تو ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔
ذات پر مبنی مردم شماری کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ذات پرمبنی مردم شماری کے سلسلہ میں بہار مقننہ سے سال 2019 اور2020 میں اتفاق رائے سے تجویز پاس کر مرکز ی حکومت کو بھیجا تھا ۔ اس کو لے کر ہم لوگ ہمیشہ اپنی بات رکھتے رہے ہیں لیکن اس مرتبہ اپوزیشن کی طرف سے ایک مشورہ آیا کہ تمام لوگوں کو مل کر وزیر اعظم صاحب سے اپنی بات کہنی چاہئے ۔ اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈنے ہم سے ملاقات کی اور ہم نے اس پر اپنی رضامندی ظاہر کی ۔ اس بارے میں خط بھیجنے اور ملاقات کے لیے آج ہی ہم بات کر لیں گے ۔ اسی بارے میں کئی پارٹیوں کے لوگوں سے بات ہوچکی ہے۔۔ کیا کر نا ہے اور کیا نہیں کر نا ہے ، یہ تو مرکزی حکومت کے اوپر منحصر ہے ۔
ذات پر مبنی مردم شماری کے تعلق سے بی جے پی سے کشیدگی کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے ہا کہ یہ غلط بات ہے ۔کوئی کشیدگی نہیں ہے ۔ سماج میں اس سے خوشی ہو گی ۔ ذات پر مبنی مردم شماری ہو جائے گی تو سماج میں تمام طبقے کے لوگوں کو اطمینان ہو گا ۔ ہم لوگوں کو اپنی بات رکھنی ہے کتنی ریاستوں کا یہ خیال ہے ، کتنی ریاستوں سے کہا جارہا ہے ۔ لیکن اس پر آپ یہ مت سمجھئے کہ کس ذات کو اچھا لگے گا ، کس ذات کو خراب لگے گا ۔ یہ تمام کے مفاد میں ہے ۔ ذات پر مبنی مردم شماری انگریزکے دور میں بھی ہوا کر تی تھی ۔ اب ایک مرتبہ ذات پر مبنی مردم شماری ہو جائے گی تو اچھا ہو گا ۔ اس سے ایک ایک چیز کی جانکاری ملے گی ۔انہوں نے کہا کہ جے ڈی یو کی قومی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں ذات پر مبنی مردم شماری کی مانگ کے سلسلہ میں تجویز پاس کی گئی ہے ۔ہماری پارٹی کے تمام ممبران پارلیمنٹ نے پی ایم سے ملاقات کے لیے خط لکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی سمیت تمام پارٹیوں میں تمام ذات اور مذہب کے لوگ ہیں ، اعلیٰ ذات ، پسماندہ ذات ، ایس سی ، ایس ٹی سمیت تمام مذاہب کے لوگ ہیں اگرذات پر مبنی مردم شماری کے سلسلہ میں سماج میں کسی طرح کی کوئی پریشانی ہو نے کے خدشات ہیں تو مقننہ میں تمام پارٹیاں اس کی حمایت نہیں کر تی ۔
مرکزی حکومت کے ذریعہ ذات پرمبنی مردم شماری کے مطالبے کو پھر سے خارج کیے جانے کی حالت میں ریاستی حکومت کے ذریعہ اپنی سطح سے اسے کرانے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم لوگوں کا یہ اپشٓن ہمیشہ کھلا رہے گا ۔ یہ بالکل صحیح ہے ۔ ہم نے تو 1990 میں اس سلسلہ میں بات کی تھی ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سال 2011میں مرکزی حکومت کی جانب سے سماجی ، اقتصادی اور ذات پر مبنی مردم شماری کرائی گئی تھی ، جس میں بہت ساری خامیاں تھیں ، جس کے سبب اس کی رپورٹ جاری نہیں کی گئی ۔ ہم لوگ چاہتے تھے کہ اس کی رپورٹ عام کی جائے اس وقت کہا گیا تھا کہ اس کے اعداد ٹھیک نہیں تھے ابھی مردم شماری کے ساتھ ذاتیہ مردم شماری بھی کرادی جائے ۔